Blog


Title: ذیابیطس: علامات، وجاہات، اقسام اور علاج کے طریقے



ذیابیطس: علامات، وجاہات،
اقسام اور علاج کے طریقے



ذیابیطس ایک بیماری ہے جس میں انسولین نامی ہارمون کی کمی ہوتی ہے یا
اس کا عمل فعال نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ذیابیطس ہونے کی وجہ سے جسم میں شوگر کا استعمال کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس
سے جسم کو انرجی کی کمی محسوس ہوتی ہے اور صحت سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں۔



ذیابیطس کی علامات



ذیابیطس کی علامات عام طور پر آسانی سے پہچانی جا سکتی ہیں، لیکن یہ
ہر انسان میں مختلف طریقے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ بھوک اور پیاس کا زیادہ ہونا، بے چینی
اور تھکاوٹ، بہت زیادہ پیشاب آنا، وزن میں بے راہی، جلن اور خارش، آنکھوں میں
مشکلات، اور زخموں کا دیر سے بھرنا وغیرہ چند اہم علامات ہیں۔ یہ علامات اکثر
لوگوں میں مختلف ادوار اور مختلف مقداروں میں ظاہر ہوتی ہیں، لہذا اگر کوئی شخص ان
علامات کو محسوس کرے تو اسے فوراً اپنے طبیب کی مشاورت کرنی چاہئے۔ ذیابیطس کی
علامات درج ذیل میں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں:



 



1. بے چینی اور تھکاوٹ :



   ذیابیطس کے مریض کو بے چینی اور تھکاوٹ کا احساس
ہوتا ہے۔ یہ ایک اہم علامت ہوتی ہےجس کی وجہ سے وہ شوگر کی غیر معمولی مقدار کی
بنا پر اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں میں دلچسپی کھو دیتے ہیں۔ 



 



2. بھوک اور پیاس کا زیادہ ہونا :



ذیابیطس کے مریض میں بھوک اور پیاس کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے۔ جب
جسم میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، تو خون میں زیادہ شوگر کی بنا پر بھوک اور
پیاس کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ یہ ایک اہم علامت ہے جو ذیابیطس کے مریض کو شناخت کرنے
میں مدد فراہم کرتی ہے۔



 



3. وزن کمی :



   ذیابیطس کے مریضوں میں بغیر کسی وجہ کے اچانک
وزن کی کمی کا حساس مشاہدہ کیا جاتا ہے ۔ یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ جسم کی خون میں
شوگر کا استعمال کم ہوجاتا ہے جس سے جسم غیر ضروری چربیوں کو بھی اُس طرح زیادہ
استعمال نہیں کر پاتا۔



 



4. جلن اور خارش :



   شوگر کی مقدار شدید بڑھ جانے کی صورت میں، جلن
اور خارش کا احساس ہوتا ہے، خصوصاً جلن کی شکایت اکثر پائی جاتی ہے۔ یہ خارش جلد
کی خشکی اور اس میں شوگر کی بڑھتی مقدار کی بنا پر ہوتی ہے۔



 



5. بہت زیادہ پیشاب آنا :



   شوگر کے مریض میں بہت زیادہ پیشاب آنا یا پیشاب
کی روک تھام مشکل ہوتی ہے۔ یہ ایک اہم علامت ہوتی ہے جو کہ بشریت کی زیادہ مقدار
کی خون میں شوگر کی بنا پر ہوتی ہے۔



 



6. آنکھوں میں مشکلات :



   ذیابیطس کے مریض میں آنکھوں کی مشکلات بھی ہوتی
ہیں، جیسے کہ دھندلا پن یا دور کی نظر کی کمی۔ یہ ایک اہم علامت ہے جو کہ شوگر کے
اثرات کی وجہ سے ہوتی ہے۔



 



7. زخموں کا دیر سے بھرنا :



   شوگر کے مریض میں زخموں کے دیر سے بھرنے کی
سکایت پائی جاتی ہے۔ جسم کی شوگر کی بہت زیادہ مقدار کی بنا پر جسم کے داغ دھبوں
کی بھرائی میں دیری ہوتی ہے۔



ذیابیطس کی وجوہات:



ذیابیطس کی وجوہات بہت مختلف ہوسکتی ہیں، اور عام طور پر یہ مختلف
عوامل کا مجموعہ ہوتے ہیں جو جسم کے انسولین کی پیداوار یا استعمال میں مسائل پیدا
کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم وجوہات میں شامل ہیں:



 



1. وراثت:



   وراثتی عوامل ذیابیطس کی پیداوار میں اہم کردار
ادا کرتے ہیں۔ اگر کسی شخص کے والدین یا آباؤ کے خاندان میں ذیابیطس کی تاریخ ہو
تو اس شخص کو بھی اس بیماری کا خطرہ ہوسکتا ہے۔



 



2. وزن کی زیادتی:



   زیادہ وزن یا موٹاپا بھی ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ
ہے۔ زیادہ چربی جسم میں انسولین کی استعمالیت کو متاثر کرتی ہے اور انسولین کی
پیداوار کو بھی متاثر کرتی ہے، جس سے شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔



 



3. غذائی عادات:



غیر صحتمندانہ غذائی عادات ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ زیادہ
شکر، چربی اور غیر صحت مند غذائیں شوگر کی مقدار کو بڑھا سکتی ہیں۔ جب ہم زیادہ
مقدار میں شکر، چربی، اور غیر صحت مند خوراک استعمال کرتے ہیں، تو ہمارے جسم کا
میٹابولزم متاثر ہوتا ہے اور انسولین کی موجودگی کا اثر کم ہوتا ہے۔ یہ شکر کی
مقدار کو بڑھا کر ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی
غذائی عادات کو صحیح بنائیں اور صحت مند خوراک استعمال کریں تاکہ ذیابیطس جیسی
بیماریوں کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔



 



4. غیر فعال زندگی:



غیر فعال زندگی بھی ذیابیطس کی وجوہات میں شامل ہے۔ ورزش یا فعال
زندگی انسولین کا بہتر استعمال فراہم کرتی ہے اور وزن کے کنٹرول میں مدد فراہم
کرتی ہے۔ جب ہم غیر فعال زندگی گزارتے ہیں یعنی کم حرکت کرتے ہیں، تو ہمارا جسم
انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا، جس سے شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ورزش اور عام طور پر حرکت میں رہنا انسولین کے بہتر استعمال میں مدد فراہم کرتا
ہے، یہ انسولین کی طبیعی ترقی کو بڑھاتی ہے اور شوگر کے مقابلہ میں مدد فراہم کرتی
ہے۔ اس طرح، ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے کے لئے، ہمیں فعال زندگی اور ورزش کو
اپنانا ضروری ہے۔



 



5. عمر:



   عموماً جب انسان کی عمر زیادہ ہوتی ہے ذیابیطس
کا خطرہ بڑھتا ہے ۔ زیادہ عمر کے افراد میں جسم کی انسولین کا استعمال  کم
ہوتی ہے۔



 



6. دیگر امراض:



   کچھ دیگر امراض، مثلاً گردوں کی بیماریاں، دل کے
مسائل، یا خون کی رکاوٹیں بھی ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔



 



7. بھاری دوائیں:



   کچھ دوائیں جیسے کورٹیکوسٹیروئیڈز یا انٹی پسائیڈز
کا زیادہ استعمال بھی شوگر کی مقدار میں اضافہ کرسکتا ہے۔ کورٹیکوسٹیروئیڈز مختلف
مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں جیسے کہ التہابی بیماریوں، حساسیت، یا
غدود کی کمی کے مریضوں کے لئے۔ انٹی پسائیڈز عام طور پر دل کی بیماریوں، اضطراب،
اور دیگر دماغی اور روحانی مسائل کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان دوائیوں کے
استعمال سے جسم کی انسولین کا استعمال متاثر ہوسکتا ہے، جس سے شوگر کی مقدار بڑھ
سکتی ہے۔ لہذا، اگر کوئی شخص ان دوائیوں کا استعمال کر رہا ہو اور ان کی بنا پر
شوگر کی مقدار میں اضافہ محسوس کر رہا ہو، تو انہیں اپنے ڈاکٹر سے مشاورت کرنا
چاہئے۔



یہ تمام وجوہات کسی شخص کو ذیابیطس کی بمعالجہ یا پیشگوئی کے خطرے
میں ڈال سکتی ہیں، اور عام طور پر صحت مند زندگی اور صحیح غذائیں استعمال کرنے کی
بنیاد پر انکونٹرول میں کیا جا سکتا ہے۔